وعن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم: بينا اهل الجنة في نعيمهم إذ سطع نور فرفعوا رؤوسهم فإذا الرب قد اشرف عليهم من فوقهم فقال: السلام عليكم يا اهل الجنة قال: وذلك قوله تعالى (سلام قولا من رب رحيم) قال: فينظر إليهم وينظرون إليه فلا يلتفتون إلى شيء من النعيم ما داموا ينظرون إليه حتى يحتجب عنهم ويبقى نوره وبركته عليهم في ديارهم. رواه ابن ماجه وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا أَهْلُ الْجَنَّةِ فِي نَعِيمِهِمْ إِذْ سَطَعَ نورٌ فَرفعُوا رؤوسَهم فَإِذَا الرَّبُّ قَدْ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِهِمْ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ قَالَ: وَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى (سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رحيمٍ) قَالَ: فَيَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَلَا يَلْتَفِتُونَ إِلَى شَيْءٍ مِنَ النَّعِيمِ مَا دَامُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ حَتَّى يَحْتَجِبَ عَنْهُمْ وَيَبْقَى نُورُهُ وَبَرَكَتُهُ عَلَيْهِم فِي دِيَارهمْ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
جابر رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس اثنا میں کہ جنت والے اپنی نعمتوں میں مشغول ہوں گے کہ اچانک ان کے لیے ایک نور چمکے گا، وہ اپنے سر اٹھائیں گے تو اچانک ان کے اوپر سے رب تعالیٰ نے ان پر تجلی فرمائی ہو گی، وہ فرمائے گا: جنت والو! السلام علیکم!“ فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کا وہ فرمان ہے: ”مہربان رب کی طرف سے سلام کہا جائے گا۔ “ فرمایا: ”وہ ان کی طرف دیکھے گا اور وہ اس کی طرف دیکھیں گے، جب تک وہ اس کی طرف دیکھتے رہیں گے وہ کسی اور نعمت کی طرف توجہ نہیں کریں گے حتی کہ وہ ان سے حجاب کر لے گا اور اس کا نور باقی رہ جائے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (184) ٭ الفضل الرقاشي: منکر الحديث و رمي بالقدر.»