وسئل مالك بن انس عن قوله تعالى (إلى ربها ناظرة) فقيل: قوم يقولون: إلى ثوابه. فقال مالك: كذبوا فاين هم عن قوله تعالى: (كلا إنهم عن ربهم يومئذ لمحجوبون)؟ قال مالك الناس ينظرون إلى الله يوم القيامة باعينهم وقال: لو لم ير المؤمنون ربهم يوم القيامة لم يعير الله الكفار بالحجاب فقال (كلا إنهم عن ربهم يومئذ لمحجوبون) رواه في «شرح السنة» وسُئل مَالك بن أَنسٍ عَن قَوْله تَعَالَى (إِلى ربِّها ناظرة) فَقِيلَ: قَوْمٌ يَقُولُونَ: إِلَى ثَوَابِهِ. فَقَالَ مَالِكٌ: كَذَبُوا فَأَيْنَ هُمْ عَنْ قَوْلُهُ تَعَالَى: (كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لمحجوبونَ)؟ قَالَ مَالِكٌ النَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَعْيُنِهِمْ وَقَالَ: لَوْ لَمْ يَرَ الْمُؤْمِنُونَ رَبَّهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ يُعَيِّرِ اللَّهُ الْكَفَّارَ بِالْحِجَابِ فَقَالَ (كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لمحجوبون) رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
اور مالک بن انس ؒ سے، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ”وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے۔ “ کے بارے میں پوچھا گیا، نیز انہیں بتایا گیا کہ کچھ لوگ اس سے یہ مراد لیتے ہیں کہ وہ رب تعالیٰ کے ثواب کو دیکھنے والے ہوں گے، امام مالک ؒ نے فرمایا: انہوں نے جھوٹ کہا ہے، (اگر ایسے ہے) تو پھر وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ”ہرگز نہیں، بے شک وہ اس روز اپنے رب کے دیدار سے روک دیے جائیں گے۔ “ کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ امام مالک ؒ نے فرمایا: لوگ روز قیامت اپنی آنکھوں سے اللہ کا دیدار کریں گے اور فرمایا: اگر مومن قیامت کے دن اپنے رب کا دیدار نہیں کریں گے تو پھر اللہ کافروں کو دیدار سے محرومی کی عار نہ دلاتا، فرمایا: ”ہرگز نہیں، بے شک وہ (کافر لوگ) اس روز اپنے رب کے دیدار سے روک دیے جائیں گے۔ “ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (15/ 329. 330 قبل ح 4393 بدون سند)»