وبعضهم يحسنه) وعن ابي رزين العقيلي قال: قلت: يا رسول الله اكلنا يرى ربه مخليا به يوم القيامة؟ قال: «بلى» . قال: وما آية ذلك في خلقه؟ قال: «يا ابا رزين اليس كلكم يرى القمر ليلة البدر مخليا به؟» قال: بلى. قال: «فإنما هو خلق من خلق الله والله اجل واعظم» . رواه ابو داود وَبَعْضهمْ يُحسنهُ) وَعَن أبي رزين الْعقيلِيّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكُلُّنَا يَرَى رَبَّهُ مُخْلِيًا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «بَلَى» . قَالَ: وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟ قَالَ: «يَا أَبَا رَزِينٍ أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَرَى الْقَمَرَ لَيْلَةَ البدرِ مُخْلِيًا بِهِ؟» قَالَ: بَلَى. قَالَ: «فَإِنَّمَا هُوَ خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَجَلُّ وَأَعْظَمُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا قیامت کے روز ہم سب اللہ کو اکیلے اکیلے دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، کیوں نہیں۔ “ میں نے عرض کیا: اس کی نشانی کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ابو رزین! کیا تم سب چودھویں رات کے چاند کو اکیلے اکیلے نہیں دیکھتے ہو؟“ انہوں نے عرض کیا، جی ہاں (دیکھتے ہیں)، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ (چاند) تو اللہ کی مخلوق میں سے ایک مخلوق ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ اجل و اعظم ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (4731) وَبَعْضهمْ يُحسنهُ)»