عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن ادنى اهل الجنة منزلة لمن ينظر إلى جنانه وازواجه ونعيمه وخدمه وسرره مسيرة الف سنة واكرمهم على الله من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية» ثم قرا (وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة) رواه احمد والترمذي عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَمَنْ يَنْظُرُ إِلَى جِنَانِهِ وَأَزْوَاجِهِ وَنَعِيمِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ وَأَكْرَمَهُمْ عَلَى اللَّهِ مَنْ يَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً» ثُمَّ قَرَأَ (وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى ربّها ناظرة) رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنت والوں میں سے سب سے ادنی مقام والا وہ شخص ہو گا جو اپنے باغات، اپنی ازواج، اپنی نعمتوں، اپنے خادموں اور اپنے تختوں کو ہزار سال کی مسافت تک دیکھے گا (اس کی نعمتیں ہزار سال کی مسافت پر محیط ہوں گی) اور ان میں سے اللہ کے ہاں سب سے زیادہ معزز وہ ہو گا جو صبح و شام اس کے چہرے کا دیدار کرے گا۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”اس روز بعض چہرے تروتازہ ہوں گے، اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (2/ 64 ح 5317) و الترمذي (2553) ٭ فيه ثوير: ضعيف.»