وعن ابن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم قا ل: قيل له ما المقام المحمود؟ قا ل: ذلك يوم ينزل الله تعالى على كرسيه فيئط كما يئط الرحل الجديد من تضايقه به وهو كسعة ما بين السماء والارض ويجاء بكم حفاة عراة غرلا فيكون اول من يكسى إبراهيم يقول الله تعالى: اكسوا خليلي بريطتين بيضاوين من رياط الجنة ثم اكسى على اثره ثم اقوم عن يمين الله مقاما يغبطني الاولون والآخرون. رواه الدارمي وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قا ل: قيل لَهُ مَا الْمقَام الْمَحْمُود؟ قا ل: ذَلِكَ يَوْمَ يَنْزِلُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى كُرْسِيِّهِ فَيَئِطُّ كَمَا يئطُّ الرحلُ الْجَدِيد من تضايقه بِهِ وَهُوَ كَسَعَةِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَيُجَاءُ بِكُمْ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا فَيَكُونُ أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى إِبراهيم يَقُول الله تَعَالَى: أُكسوا خليلي بِرَيْطَتَيْنِ بَيْضَاوَيْنِ مِنْ رِيَاطِ الْجَنَّةِ ثُمَّ أُكْسَى عَلَى أَثَرِهِ ثُمَّ أَقُومُ عَنْ يَمِينِ اللَّهِ مقَاما يغبطني الْأَولونَ وَالْآخرُونَ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ مقام محمود کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ اپنی کرسی پر نزول فرمائے گا تو وہ (کرسی) اپنی تنگی کی وجہ سے اس طرح چر چر کی آواز نکالے گی جس طرح نئی زین چر چر کی آواز نکالتی ہے، حالانکہ وہ (کرسی) زمین و آسمان کے درمیان مسافت کی طرح وسیع ہے۔ تم ننگے پاؤں، ننگے بدن اور ختنوں کے بغیر لائے جاؤ گے، سب سے پہلے ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میرے خلیل کو لباس پہناؤ، آپ کو جنت کی چادروں میں سے دو سفید چادریں دی جائیں گی، پھر ان کے بعد مجھے لباس پہنایا جائے گا، پھر میں اللہ کے دائیں طرف ایک جگہ کھڑا ہو جاؤں گا، تمام اگلے پچھلے مجھ پر رشک کریں گے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (2/ 325 ح 2803، نسخة محققة: 2842) ٭ فيه عثمان بن عمير: ضعيف.»