وعن انس قا ل سالت النبي صلى الله عليه وسلم ان يشفع لي يوم القيامة فقال: «انا فاعل» . قلت يا رسول الله فاين اطلبك؟ قال اطلبني اول ما تطلبني على الصراط. قلت فإن لم القك على الصراط؟ قال: «فاطلبني عند الميزان» قلت فإن لم القك عند الميزان؟ قال: «فاطلبني عند الحوض فإني لا اخطىء هذه الثلاث المواطن» رواه الترمذي وقا لهذا حديث غريب وَعَن أنس قا ل سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْفَعَ لِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ: «أَنَا فَاعِلٌ» . قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ؟ قَالَ اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ. قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ؟ قَالَ: «فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ» قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ؟ قَالَ: «فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِّي لَا أُخطىءُ هَذِه الثلاثَ المواطن» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وقا لهَذَا حَدِيث غَرِيب
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے درخواست کی، روزِ قیامت وہ میری سفارش فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں کر دوں گا۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (سفارش کے لیے) میں آپ کو کہاں تلاش کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم سب سے پہلے مجھے پل صراط پر تلاش کرنا۔ “ میں نے عرض کیا: اگر میں پل صراط پر آپ سے ملاقات نہ کروں (تو پھر)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پھر مجھے میزان کے پاس تلاش کرنا۔ “ میں نے عرض کیا، اگر میں میزان کے پاس آپ کو نہ پاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حوض کے پاس تلاش کرنا، کیونکہ میں ان تین جگہوں کے علاوہ کہیں نہیں ہوں گا۔ “ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2433)»