وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: لقيته وقد نفرت عينه فقلت: متى فعلت عينك ما ارى؟ قال: لا ادري. قلت: لا تدري وهي في راسك؟ قال: إن شاء الله خلقها في عصاك. قال: فنخر كاشد نخير حمار سمعت. رواه مسلم وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَقِيتُهُ وَقَدْ نَفَرَتْ عَيْنُهُ فَقُلْتُ: مَتَى فَعَلَتْ عَيْنُكَ مَا أَرَى؟ قَالَ: لَا أَدْرِي. قُلْتُ: لَا تَدْرِي وَهِيَ فِي رَأْسِكَ؟ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ خَلَقَهَا فِي عَصَاكَ. قَالَ: فَنَخَرَ كأشد نخير حمَار سَمِعت. رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اس (ابن صیاد) سے ملا اور اس کی آنکھ سوجی ہوئی تھی، میں نے کہا: میں جو دیکھ رہا ہوں تیری آنکھ کو کب سے ایسے ہے؟ اس نے کہا: میں نہیں جانتا، میں نے کہا: تو نہیں جانتا حالانکہ وہ تیرے سر میں ہے، اس نے کہا: اگر اللہ چاہے تو وہ اسے تیرے عصا میں پیدا کر دے، ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ گدھے سے بھی زیادہ خوفناک آواز میں چیخنے لگا، میں نے (اس کی) آواز سنی۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (99/ 2932)»