وعن ابي سعيد الخدري قال: صحبت ابن صياد إلى مكة فقال: ما لقيت من الناس؟ يزعمون اني الدجال الست سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إنه لا يولد له» . وقد ولد لي اليس قد قال: «هو كافر» . وانا مسلم او ليس قد قال: «لا يدخل المدينة ولا مكة» ؟ وقد اقبلت من المدينة وانا اريد مكة. ثم قال لي في آخر قوله: اما والله إني لاعلم مولده ومكانه واين هو واعرف اباه وامه قال: فلبسني قال: قلت له: تبا لك سائر اليوم. قال: وقيل له: ايسرك انك ذاك الرجل؟ قال: فقال: لو عرض علي ما كرهت. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ صياد إِلَى مَكَّة فَقَالَ: مَا لَقِيتُ مِنَ النَّاسِ؟ يَزْعُمُونَ أَنِّي الدَّجَّالُ أَلَسْتَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّهُ لَا يُولَدُ لَهُ» . وَقَدْ وُلِدَ لِي أَلَيْسَ قَدْ قَالَ: «هُوَ كَافِرٌ» . وَأَنا مُسلم أَو لَيْسَ قَدْ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ وَلَا مَكَّةَ» ؟ وَقَدْ أَقْبَلْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ وَأَنَا أُرِيدُ مَكَّةَ. ثُمَّ قَالَ لِي فِي آخِرِ قَوْلِهِ: أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ مَوْلِدَهُ وَمَكَانَهُ وَأَيْنَ هُوَ وَأَعْرِفُ أَبَاهُ وَأُمَّهُ قَالَ: فَلَبَسَنِي قَالَ: قُلْتُ لَهُ: تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ. قَالَ: وَقِيلَ لَهُ: أَيَسُرُّكَ أَنَّكَ ذَاكَ الرَّجُلُ؟ قَالَ: فَقَالَ: لَوْ عُرِضَ عَلَيَّ مَا كَرِهْتُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں مکہ کی طرف جاتے ہوئے ابن صیاد کے ساتھ تھا، اس نے مجھے کہا: مجھے لوگوں (کے کلام) سے کس قدر تکلیف پہنچی ہے؟ وہ سمجھتے ہیں کہ میں دجال ہوں، کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ اس کی اولاد نہیں ہو گی۔ “ جبکہ میری اولاد ہے، کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ ”وہ کافر ہے؟“ جبکہ میں مسلمان ہوں، کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: ”وہ مدینہ میں داخل ہو گا نہ مکہ میں۔ “ جبکہ میں مدینہ سے آ رہا ہوں اور مکے جا رہا ہوں، پھر اس نے مجھ سے اپنی آخری بات یہ کی: سن لو، اللہ کی قسم! میں اس (دجال) کی جائے پیدائش اور وقت پیدائش کو جانتا ہوں اور وہ کہاں ہے؟ یہ بھی جانتا ہوں، میں اس کے والدین کو جانتا ہوں، ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، اس (ابن صیاد) نے مجھے اشتباہ میں ڈال دیا، وہ بیان کرتے ہیں، میں نے اسے کہا: تیرے لیے باقی ایام میں تباہی ہو، ابوسعید بیان کرتے ہیں، اسے کہا گیا: کیا تو یہ پسند کرتا ہے کہ وہ (دجال) تم ہی ہو؟ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس نے کہا: اگر وہ چیز (دجال کی خصلت و جبلت وغیرہ) مجھ پر پیش کی جائے تو میں ناپسند نہیں کروں گا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (91. 89/ 2927)»