وعن انس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يا انس إن الناس يمصرون امصارا فإن مصرا منها يقال له: البصرة فإن انت مررت بها او دخلتها فإياك وسباخها وكلاها ونخيلها وسوقها وباب امرائها وعليك بضواحيها فإنه يكون بها خسف وقذف ورجف وقوم يبيتون ويصبحون قردة وخنازير رواه ابو داود وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا أَنَسُ إِنَّ النَّاسَ يمصِّرون أمصاراً فَإِن مِصْرًا مِنْهَا يُقَالُ لَهُ: الْبَصْرَةُ فَإِنْ أَنْتَ مَرَرْتَ بِهَا أَوْ دَخَلْتَهَا فَإِيَّاكَ وَسِبَاخَهَا وَكَلَأَهَا ونخيلها وَسُوقَهَا وَبَابَ أُمَرَائِهَا وَعَلَيْكَ بِضَوَاحِيهَا فَإِنَّهُ يَكُونُ بهَا خَسْفٌ وقذفٌ ورجْفٌ وقومٌ يبيتُونَ ويصبحون قردة وَخَنَازِير رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انس! لوگ شہر آباد کریں گے اور ان میں سے ایک شہر ہے جسے بصرہ کہا جائے گا، اگر تم وہاں سے گزرو یا تم وہاں جاؤ تو اس کی شور والی زمین، گھاس والی زمین، اس کے نخلستان، اس کے بازاروں اور اس کے حکمرانوں کے دروازوں سے بچتے رہنا (مذکورہ جگہوں پر نہ جانا)، اور تم اس کے اطراف میں رہنا کیونکہ اس میں زمین کا دھنسنا ہو گا، آندھیاں اور زلزلے آئیں گے، وہاں لوگ رات کو سوئیں گے تو صبح کے وقت وہ بندر اور خنزیر بن جائیں گے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4307) ٭ الرواي شک في اتصاله فالسند معلل.»