وعن عبد الله بن عمرو بن العاص ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «كيف بك إذا ابقيت في حثالة من الناس مرجت عهودهم واماناتهم؟ واختلفوا فكانوا هكذا؟» وشبك بين اصابعه. قال: فبم تامرني؟ قال: «عليك بما تعرف ودع ما تنكر وعليك بخاصة نفسك وإياك وعوامهم» . وفي رواية: «الزم بيتك واملك عليك لسانك وخذ ما تعرف ودع ما تنكر وعليك بامر خاصة نفسك ودع امر العامة» . رواه الترمذي وصححه وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَيْفَ بِكَ إِذَا أُبْقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ مَرَجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ؟ وَاخْتَلَفُوا فَكَانُوا هَكَذَا؟» وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ. قَالَ: فَبِمَ تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: «عَلَيْكَ بِمَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْكِرُ وَعَلَيْكَ بِخَاصَّةِ نَفْسِكَ وَإِيَّاكَ وَعَوَامِّهِمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «الْزَمْ بَيْتَكَ وَأَمْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَخُذْ مَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْكِرُ وَعَلَيْكَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِكَ ودع أَمر الْعَامَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری اس وقت کیا حالت ہو گی جب تم نکمے لوگوں میں باقی رہ جاؤ گے، ان کے وعدے اور ان کی امانتیں خراب ہو جائیں گی اور وہ اختلاف کا شکار ہو جائیں گے، وہ اس طرح ہو جائیں گے۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں، انہوں نے عرض کیا، آپ مجھے کس چیز کا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم جس چیز کو جانتے ہو اسے لازم پکڑو اور جسے نہیں جانتے اسے چھوڑ دو، اور تم اپنا خیال رکھو اور عام لوگوں (کے عمل) کو چھوڑ دو۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے: ”اپنے گھر میں رہو، اپنی زبان پر قابو رکھو، جو چیز پہچانتے ہو اسے پکڑو، جسے نہیں پہچانتے اسے چھوڑ دو، تم اپنی فکر کرو اور عام لوگوں کے معاملے کو ترک کر دو۔ “ ترمذی، اور انہوں نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (لم أجده) و أبو داود (4342. 4343)»