مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرانے کا حکم
حدیث نمبر: 5372
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: لما نزلت (وانذر عشيرتك الاقربين) صعد النبي صلى الله عليه وسلم الصفا فجعل ينادي: «يا بني فهر يا بني عدي» لبطون قريش حتى اجتمعوا فقال: «ارايتكم لو اخبرتكم ان خيلا بالوادي تريد ان تغير عليكم اكنتم مصدقي؟» ‏‏‏‏ قالوا: نعم ما جربنا عليك إلا صدقا. قال: «فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد» . فقال ابو لهب: تبا لك سائر اليوم الهذا جمعتنا؟ فنزلت: (تبت يدا ابي لهب وتب) متفق عليه. وفي رواية نادى: «يا بني عبد مناف إنما مثلي ومثلكم كمثل رجل راى العدو فانطلق يربا اهله فخشي ان يسبقوه فجعل يهتف يا صباحاه» وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَأَنْذِرْ عشيرتك الْأَقْرَبين) صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفَا فَجَعَلَ يُنَادِي: «يَا بَنِي فِهْرٍ يَا بَنِي عَدِيٍّ» لِبُطُونِ قُرَيْشٍ حَتَّى اجْتَمَعُوا فَقَالَ: «أَرَأَيْتَكُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلًا بِالْوَادِي تُرِيدُ أَنْ تُغِيرَ عَلَيْكُمْ أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟» ‏‏‏‏ قَالُوا: نَعَمْ مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ إِلَّا صِدْقًا. قَالَ: «فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٌ شَدِيدٌ» . فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا؟ فَنَزَلَتْ: (تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ نَادَى: «يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَمَثَلِ رَجُلٍ رَأَى الْعَدُوَّ فَانْطَلَقَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ فَخَشِيَ أَنْ يسبقوه فَجعل يَهْتِف يَا صَبَاحَاه»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب یہ آیت: اپنے قریبی رشتے داروں کو ڈرائیں۔ نازل ہوئی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ کر آواز دینے لگے: بنو فہر! بنو عدی! (جو کہ قریش کے قبیلے ہیں) حتیٰ کہ وہ اکٹھے ہو گئے، تو فرمایا: مجھے بتاؤ اگر میں تمہیں خبر دوں کہ وادی میں ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری تصدیق کرو گے؟ انہوں نے کہا: جی، ہم نے آپ کو سچا ہی پایا ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں عذاب شدید سے پہلے تمہیں آگاہ کرنے والا ہوں۔ ابولہب نے کہا: باقی ایام میں تیرے لیے ہلاکت ہو، کیا تم نے اس لیے ہمیں جمع کیا تھا، تب سورت (تَبَّتْ يَدَآ اَبِيْ لَهَبٍ وَّتَبَّ) ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ تباہ و برباد ہو جائے۔ نازل ہوئی۔ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ نے آواز دی بنو عبد مناف! میری اور تمہاری مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے دشمن کو دیکھا تو وہ اپنے اہل و عیال کو بچانے چلا تو اسے اندیشہ ہوا کہ وہ (دشمن) اس پر سبقت لے جائیں گے تو وہ (دشمن کی اطلاع دینے کے لیے) زور زور سے کہتا ہے: یا صبا حاہ۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4770) و مسلم (355/ 208 و 353 / 207)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.