وعن محمود بن لبيد ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن اخوف ما اخاف عليكم الشرك الاصغر» قالول: يا رسول الله وما الشرك الاصغر؟ قال: «الرياء» . رواه احمد. وزاد البيهقي في «شعب الإيمان» : يقول الله لهم يوم يجازي العباد باعمالهم: اذهبوا إلى الذين كنتم تراؤون في الدنيا فانظروا هل تجدون عندهم جزاء وخيرا؟ وَعَن مَحْمُود بن لبيد أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ» قالول: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ؟ قَالَ: «الرِّيَاءُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ. وَزَادَ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» : يَقُولُ اللَّهُ لَهُمْ يَوْمَ يُجَازِي الْعِبَادَ بِأَعْمَالِهِمْ: اذْهَبُوا إِلَى الَّذِينَ كُنْتُمْ تُرَاؤُونَ فِي الدُّنْيَا فَانْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ عِنْدَهُمْ جَزَاءً وَخَيْرًا؟
محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے تمہارے متعلق شرک اصغر کا سب سے زیادہ اندیشہ ہے۔ “ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! شرک اصغر سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ریا کاری۔ “ اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”جس روز اللہ بندوں کو ان کے اعمال کی جزا دے گا تو وہ ان (ریاکاروں) کو فرمائے گا: انہی کی طرف چلے جاؤ جن کو تم دنیا میں (اپنے اعمال) دکھایا کرتے تھے، دیکھو کیا تم ان کے پاس جزا اور خیر و بھلائی پاتے ہو؟“ اسنادہ حسن، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (5/ 428 ح 24036) والبيھقي في شعب الإيمان (6831، نسخة محققة: 6412)»