وعن عبد الله بن شداد قال إن نفرا من بني عذرةثلاثة اتوا النبي صلى الله عليه وسلم فاسلموا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من يكفينيهم؟» قال طلحة: انا. فكانوا عنده فبعث النبي صلى الله عليه وسلم بعثا فخرج فيه احدهم فاستشهد ثم بعث بعثا فخرج فيه الآخر فاستشهد ثم مات الثالث على فراشه. قال: قال طلحة: فرايت هؤلاء الثلاثة في الجنة ورايت الميت على فراشه امامهم والذي استشهد آخرا يليه واولهم يليه فدخلني من ذلك فذكرت للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: «وما انكرت من ذلك؟ ليس احد افضل عند الله من مؤمن يعمر في الإسلام لتسبيحه وتكبيره وتهليله» وَعَن عبدِ الله بنِ شدَّادٍ قَالَ إِنَّ نَفرا من بني عذرةثلاثة أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَكْفِينِيهِمْ؟» قَالَ طَلْحَةُ: أَنَا. فَكَانُوا عِنْدَهُ فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا فَخَرَجَ فِيهِ أَحَدُهُمْ فَاسْتُشْهِدَ ثُمَّ بَعَثَ بَعْثًا فَخَرَجَ فِيهِ الْآخَرُ فَاسْتُشْهِدَ ثُمَّ مَاتَ الثَّالِثُ عَلَى فِرَاشِهِ. قَالَ: قَالَ طَلْحَةُ: فَرَأَيْتُ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَةَ فِي الْجَنَّةِ وَرَأَيْتُ الْمَيِّتَ عَلَى فِرَاشِهِ أَمَامَهُمْ وَالَّذِي اسْتُشْهِدَ آخِرًا يَلِيهِ وَأَوَّلَهُمْ يَلِيهِ فَدَخَلَنِي مِنْ ذَلِكَ فَذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «وَمَا أَنْكَرْتَ مِنْ ذَلِكَ؟ لَيْسَ أَحَدٌ أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَمَّرُ فِي الْإِسْلَام لتسبيحه وتكبيره وتهليله»
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، بنو عذرہ کے تین آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے جو ان کے (کھانے پینے کی) مجھ سے ذمہ داری اٹھا لے؟“ طلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں، چنانچہ وہ (تینوں) انہیں کہ پاس تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا تو ان میں سے ایک اس لشکر کے ساتھ ہو گیا اور وہ شہید ہو گیا، پھر آپ نے ایک لشکر روانہ کیا تو دوسرا شخص اس کے ساتھ گیا تو وہ بھی شہید ہو گیا، پھر تیسرا شخص اپنے بستر پر فوت ہو گیا، راوی بیان کرتے ہیں، طلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے (خواب میں) تینوں کو جنت میں دیکھا اور بستر پر وفات پانے والے کو ان کے آگے دیکھا، جو بعد میں شہید ہوا تھا وہ اس کے ساتھ تھا جبکہ پہلے شہید ہونے والا شخص اس دوسرے (شہید) کے ساتھ تھا، چنانچہ اس سے مجھے اشکال پیدا ہوا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم کو اس سے کون سی چیز عجیب لگی؟ اللہ کے ہاں اس مومن سے افضل کوئی شخص نہیں جسے اسلام میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تکبیر اور تہلیل ”لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ کہنے کے لیے طویل عمر دی جائے۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أحمد (1/ 163 ح 1401) ٭ السند مرسل و له طريق آخر عند البزار (954 کشف الأستار) و أبي يعلي (634) و سنده ضعيف.»