وعن اسامة بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يجاء بالرجل يوم القيامة فيلقى في النار فتندلق اقتابه في النار فيطحن فيها كطحن الحمار برحاه فيجتمع اهل النار عليه فيقولون: اي فلان ما شانك؟ اليس كنت تامرنا بالمعروف وتنهانا عن المنكر؟ قال: كنت آمركم بالمعروف ولا آتيه وانهاكم عن المنكر وآتيه. متفق عليه وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُجَاءُ بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فِي النَّارِ فَيَطْحَنُ فِيهَا كَطَحْنِ الْحِمَارِ بِرَحَاهُ فَيَجْتَمِعُ أَهْلُ النَّارِ عَلَيْهِ فَيَقُولُونَ: أَيْ فُلَانُ مَا شَأْنُكَ؟ أَلَيْسَ كُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَانَا عَنِ الْمُنْكَرِ؟ قَالَ: كُنْتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ. مُتَّفق عَلَيْهِ
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت ایک آدمی لایا جائے گا اور اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا، اس کی انتڑیاں آگ میں نکل آئیں گی، وہ ان کے گرد اس طرح چکر لگائے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد چکر لگاتا ہے، جہنمی اس پر جمع ہو جائیں گے، اور اس سے دریافت کریں گے: اے فلاں! تمہیں کیا ہوا؟ کیا تو ہمیں نیکی کرنے کا حکم نہیں دیتا تھا اور ہمیں برائی کرنے سے نہیں روکتا تھا؟ وہ کہے گا: میں تمہیں نیکی کا حکم دیتا تھا لیکن خود نیکی نہیں کرتا تھا، اور میں تمہیں برائی سے روکتا تھا اور خود اس کا ارتکاب کرتا تھا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2267) و مسلم (51/ 2989)»