وعن ابن عمر ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إني اصبت ذنبا عظيما فهل لي من توبة؟ قال: «هل لك من ام؟» قال: لا. قال: «وهل لك من خالة؟» . قال: نعم. قال: «فبرها» . رواه الترمذي وَعَن ابْن عمر أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ ذَنْبًا عَظِيمًا فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: «هَلْ لَكَ مِنْ أُمٍّ؟» قَالَ: لَا. قَالَ: «وَهَلْ لَكَ مِنْ خَالَةٍ؟» . قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: «فبرها» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ایک بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کیا ہے تو کیا میرے لیے توبہ (کی گنجائش) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہاری والدہ ہے؟“ اس نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہاری خالہ ہے؟“ اس نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1904 وقال: صحيح) ٭ و صححه ابن حبان (الموارد: 2022) و الحاکم علي شرط الشيخين (155/4) ووافقه الذهبي.»