عن ابي رزين العقيلي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة وهي على رجل طائر ما لم يحدث بها فإذا حدث بها وقعت» . واحسبه قال: «لا تحدث إلا حبيبا او لبيبا» . رواه الترمذي وفي رواية ابي داود قال: «الرؤيا على رجل طائر ما لم تعبر فإذا عبرت وقعت» . واحسبه قال: «ولا تقصها إلا على واد او ذي راي» عَن أبي رزين العقيليِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ» . وَأَحْسِبُهُ قَالَ: «لَا تُحَدِّثْ إِلَّا حَبِيبًا أَوْ لَبِيبًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ قَالَ: «الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعْبَرْ فَإِذَا عُبِرَتْ وَقَعَتْ» . وَأَحْسِبُهُ قَالَ: «وَلَا تَقُصَّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رأيٍ»
ابو رزین عقیلی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے، جب تک وہ اس کو بیان نہیں کرتا تو وہ پرندے کے پاؤں پر ہے، لیکن جب وہ اسے بیان کر دیتا ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے۔ “ اور میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کسی عزیز دوست یا عقل مند شخص کے سوا کسی اور سے بیان نہ کرو۔ “ ترمذی۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: فرمایا: ”جب تک خواب کی تعبیر نہ کی جائے تو وہ پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے، لیکن جب اس کی تعبیر بیان کی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے۔ “ اور میرا خیال ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کسی عزیز دوست یا عقل مند شخص کے سوا کسی اور سے بیان نہ کر۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2278. 2279) و أبو داود (5020)»