وعن ابن عمر انه كان يصفر لحيته بالصفرة حتى تمتلئ ثيابه من الصفرة فقيل له: لم تصبغ بالصفرة؟ قال: اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها ولم يكن شيء احب إليه منها وقد كان يصبغ ثيابه كلها حتى عمامته. رواه ابو داود والنسائي وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَصْفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالصُّفْرَةِ حَتَّى تَمْتَلِئَ ثِيَابُهُ مِنَ الصُّفْرَةِ فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تُصْبِغُ بِالصُّفْرَةِ؟ قَالَ: أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهَا وَقد كَانَ يصْبغ ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنی داڑھی کو زرد رنگ دیا کرتے تھے حتی کہ زرد رنگ سے ان کے کپڑے بھر جاتے تھے، ان سے پوچھا گیا، آپ زرد رنگ کیوں لگاتے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کے ساتھ رنگتے ہوئے دیکھا ہے اور آپ کو یہ رنگ سب سے زیادہ پسند تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے تمام کپڑے حتی کہ اپنا عمامہ بھی اسی کے ساتھ رنگا کرتے تھے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4064) و النسائي (140/8 ح 5088)»