وعنها قالت: اومت امراة من وراء ستر بيدها كتاب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقبض النبي صلى الله عليه وسلم يده فقال: «ما ادري ايد رجل ام يد امراة؟» قالت: بل يد امراة قال: «لو كنت امراة لغيرت اظفارك» يعني الحناء. رواه ابو داود والنسائي وَعَنْهَا قَالَتْ: أَوَمَتِ امْرَأَةٌ مِنْ وَرَاءِ سِتْرٍ بِيَدِهَا كِتَابٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَقَالَ: «مَا أَدْرِي أَيَدُ رَجُلٍ أَمْ يَدُ امْرَأَةٍ؟» قَالَتْ: بَلْ يَدُ امْرَأَةٍ قَالَ: «لَوْ كُنْتِ امْرَأَةً لَغَيَّرْتِ أَظْفَارَكِ» يَعْنِي الْحِنَّاء. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ایک عورت نے پردے کے پیچھے سے اشارہ کیا اس کے ہاتھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام ایک خط تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، اور فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ یہ آدمی کا ہاتھ ہے یا عورت کا ہاتھ ہے؟“ اس عورت نے کہا: بلکہ عورت کا ہاتھ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم عورت ہوتی تو تم مہندی کے ساتھ اپنے ناخنوں کا رنگ بدلتی۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4166) والنسائي (142/8 ح 5092) ٭ صفية لا تعرف و مطيع: لين الحديث و قال أحمد: ’’ھذا حديث منکر‘‘.»