وعن ابي امامة قال: لبس عمر بن الخطاب رضي الله عنه ثوبا جديدا فقال: الحمد لله الذي كساني ما اواري به عورتي واتجمل به في حياتي ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من لبس ثوبا جديدا فقال: الحمد لله الذي كساني ما اواري به عورتي واتجمل به في حياتي ثم عمد إلى الثوب الذي اخلق فتصدق به كان في كنف الله وفي حفظ الله وفي ستر الله حيا وميتا. رواه احمد والترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث غريب وَعَن أبي أُمامةَ قَالَ: لَبِسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي ثُمَّ عَمَدَ إِلَى الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ فَتَصَدَّقَ بِهِ كَانَ فِي كَنَفِ اللَّهِ وَفِي حِفْظِ اللَّهِ وَفِي سِتْرِ اللَّهِ حَيًّا وَمَيِّتًا. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ دعا کی: ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے لباس پہنایا جس کے ذریعے میں اپنا ستر ڈھانپتا ہوں اور اس کے ذریعے میں اپنی زندگی میں خوبصورتی حاصل کرتا ہوں، پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص نیا کپڑا پہن کر یہ دعا پڑھتا ہے: ”ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے لباس پہنایا، جس کے ذریعے میں اپنا ستر ڈھانپتا ہوں اور اس کے ذریعے میں اپنی زندگی میں خوبصورتی حاصل کرتا ہوں۔ “ پھر وہ شخص اس کپڑے کا قصد کرے جو اس نے پرانا کر دیا اور وہ اسے صدقہ کر دے تو وہ شخص دنیا اور آخرت میں اللہ کی حفظ و امان اور اس کی پناہ میں ہوتا ہے۔ “ احمد، ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (44/1 ح 305) و الترمذي (3560) و ابن ماجه (3557) ٭ أبو العلاء: مجھول.»