وعن كبشة قالت: دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم فشرب من في قربة معلقة قائما فقمت إلى فيها فقطعته. رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب صحيح وَعَن كبْشَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ فِي قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غريبٌ صَحِيح
کبشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو آپ نے لٹکے ہوئے مشکیزے سے کھڑے ہو کر پانی پیا، میں نے اس (مشکیزے) کے منہ کی طرف توجہ رکھی اور میں نے اس (مشکیزے کے منہ) کو کاٹ لیا۔ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1892) و ابن ماجه (3423)»