وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وضعت المائدة فلا يقوم رجل حتى ترفع المائدة ولا يرفع يده وإن شبع حتى يفرغ القوم وليعذر فإن ذلك يخجل جليسه فيقبض يده وعسى ان يكون له في الطعام حاجة» رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وُضِعَتِ الْمَائِدَةُ فَلَا يَقُومُ رَجُلٌ حَتَّى تُرْفَعَ الْمَائِدَةُ وَلَا يَرْفَعْ يَدَهُ وَإِنْ شَبِعَ حَتَّى يَفْرُغَ الْقَوْمُ وَلْيُعْذِرْ فَإِنَّ ذَلِكَ يُخْجِلُ جَلِيسَهُ فَيَقْبِضُ يَدَهُ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ لَهُ فِي الطَّعَامِ حَاجَةٌ» رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب دسترخوان لگا دیا جائے تو دسترخوان اٹھائے جانے تک کوئی شخص نہ اٹھے، اور جب تک کھانے میں شریک تمام افراد فارغ نہ ہو جائیں تب تک کوئی شخص کھانے سے اپنا ہاتھ نہ روکے خواہ وہ سیر ہو جائے اور اگر اسے کوئی مسئلہ درپیش ہو تو عذر پیش کر دینا چاہیے، ورنہ اس طرح اس کے ساتھ والے کو شرمندگی ہو گی اور وہ کھانے کی ضرورت کے باوجود اپنا ہاتھ روک لے گا۔ “ ضعیف، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه ابن ماجه (3273، 3295) و البيھقي في شعب الإيمان (5864) ٭ فيه عبد الأعلي بن أعين: ضعيف.»