مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الأطعمة
--. اس قسم کی نعمتوں کا سوال ہو گا
حدیث نمبر: 4253
Save to word اعراب
عن ابي عسيب قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلا فمر بي فدعاني فخرجت إليه ثم مر بابي بكر فدعاه فخرج إليه ثم مر بعمر فدعاه فخرج إليه فانطلق حتى دخل حائطا لبعض الانصار فقال لصاحب الحائط: «اطعمنا بسرا» فجاء بعذق فوضعه فاكل رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه ثم دعا بماء بارد فشرب فقال: «لتسالن عن هذا النعيم يوم القيامة» قال: فاخذ عمر العذق فضرب فيه الارض حتى تناثر البسر قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال: يا رسول الله إنا لمسؤولون عن هذا يوم القيامة؟ قال: «نعم إلا من ثلاث خرقة لف بها الرجل عورته او كسرة سد بها جوعته او حجر يتدخل فيه من الحر والقر» . رواه احمد والبيهقي في «شعب الإيمان» . مرسلا عَنْ أَبِي عَسِيبٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلًا فَمَرَّ بِي فَدَعَانِي فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ ثُمَّ مَرَّ بِأَبِي بَكْرٍ فَدَعَاهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ ثُمَّ مَرَّ بِعُمَرَ فَدَعَاهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَانْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ حَائِطًا لِبَعْضِ الْأَنْصَارِ فَقَالَ لِصَاحِبِ الْحَائِطِ: «أَطْعِمْنَا بُسْرًا» فَجَاءَ بِعِذْقٍ فَوَضَعَهُ فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ بَارِدٍ فَشَرِبَ فَقَالَ: «لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا النَّعِيمِ يَوْمَ القيامةِ» قَالَ: فَأخذ عمر العذق فَضرب فِيهِ الْأَرْضَ حَتَّى تَنَاثَرَ الْبُسْرُ قَبْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُول الله إِنَّا لمسؤولونَ عَنْ هَذَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «نَعَمْ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ خِرْقَةٍ لَفَّ بِهَا الرَّجُلُ عَوْرَتَهُ أَوْ كِسْرَةٍ سَدَّ بِهَا جَوْعَتَهُ أَوْ حُجْرٍ يتدخَّلُ فِيهِ مَنِ الْحَرِّ وَالْقُرِّ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان» . مُرْسلا
ابو عسیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک رات رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے میرے پاس سے گزرے تو مجھے آواز دی، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، پھر آپ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہیں بھی آواز دی، وہ بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھر آپ، عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہیں بھی آواز دی، وہ بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ چلتے گئے حتی کہ کسی انصاری صحابی کے باغ میں تشریف لے گئے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے باغ کے مالک سے فرمایا: ہمیں پکی ہوئی کھجوریں کھلاؤ۔ وہ ایک خوشہ لائے جسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھیوں نے کھایا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ٹھنڈا پانی منگایا اور اسے نوش فرمایا، پھر فرمایا: روزِ قیامت تم سے ان نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ راوی بیان کرتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے وہ خوشہ پکڑ کر زمین پر مارا حتی کہ وہ کھجوریں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بکھر گئیں، پھر عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا روزِ قیامت ہم سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، مگر تین چیزوں کے متعلق سوال نہیں ہو گا، وہ کپڑا جس سے آدمی اپنا ستر ڈھانپتا ہے، یا روٹی کا ٹکڑا جس سے وہ اپنی بھوک مٹاتا ہے، یا وہ کمرہ جس میں وہ گرمی، سردی میں رہائش رکھتا ہے۔ احمد، بیہقی نے شعب الایمان میں اسے مرسل روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أحمد (81/5 ح 21049، نسخة محققة:20768) و البيھقي في شعب الإيمان (4601)
عَنْ أَبِي عَسِيبٍ»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.