عن المقدام بن معدي كرب سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «ايما مسلم ضاف قوما فاصبح الضيف محروما كان حقا على كل مسلم نصره حتى ياخذ له بقراه من ماله وزرعه» . رواه الدارمي وابو داود وفي رواية: «وايما رجل ضاف قوما فلم يقروه كان له ان يعقبهم بمثل قراه» عَن المقدامِ بن معدي كرب سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَيُّمَا مُسْلِمٍ ضَافَ قَوْمًا فَأَصْبَحَ الضَّيْفُ مَحْرُومًا كَانَ حَقًّا عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ نَصْرُهُ حَتَّى يَأْخُذَ لَهُ بِقِرَاهُ مِنْ مَالِهِ وَزَرْعِهِ» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ وَأَبُو دَاوُد وَفِي رِوَايَة: «وَأَيُّمَا رَجُلٍ ضَافَ قَوْمًا فَلَمْ يُقْرُوهُ كَانَ لَهُ أَن يعقبهم بِمثل قراه»
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی مسلمان کسی قوم کے ہاں مہمان ٹھہرے لیکن وہ حقِ ضیافت سے محروم رہے تو اس کی نصرت کرنا ہر مسلمان پر حق ہے حتی کہ وہ اس کے مال اور اس کی زراعت سے اس کا حقِ ضیافت لے لے۔ “ دارمی، ابوداؤد۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: ”جو کسی قوم کے ہاں مہمان ٹھہرا لیکن انہوں نے اس کی ضیافت نہ کی تو وہ اپنے حقِ ضیافت کے برابر ان کے مال سے لے سکتا ہے۔ “ حسن، رواہ الدارمی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الدارمي (98/2 ح 2043) و أبو داود (3751 و الرواية الثانية:3804) و سندھا صحيح]»