وعن عقبة بن عامر قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: إنك تبعثنا فتنزل بقوم لا يقروننا فما ترى؟ فقال لنا: «إن نزلتم بقوم فامروا لكم بما ينبغي للضيف فاقبلوا فان لم يفعلوا فخذوا منهم حق الضيف الذي ينبغي لهم» وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّك تبعثنا فتنزل بِقَوْمٍ لَا يُقْرُونَنَا فَمَا تَرَى؟ فَقَالَ لَنَا: «إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا فَانْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حق الضَّيْف الَّذِي يَنْبَغِي لَهُم»
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا، آپ ہمیں بھیجتے ہیں، اور ہم کسی قوم کے ہاں پڑاؤ ڈالتے ہیں تو وہ ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے اس بارے میں جناب کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم کسی قوم کے ہاں پڑاؤ ڈالو اور وہ مہمان نوازی کے مطابق تمہاری مہمان نوازی کریں تو اسے قبول کرو اور اگر وہ مہمان نوازی نہ کریں تو پھر مہمان نوازی کا جو حق ہے وہ ان سے وصول کر سکتے ہو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2461) و مسلم (1727/17)»