وعن ايوب قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بطعام اكل منه وبعث بفضله إلي وإنه بعث إلي يوما بقصعة لم ياكل منها لان فيها ثوما فسالته: احرام هو؟ قال: «لا ولكن اكرهه من اجل ريحه» . قال: فإني اكره ما كرهت. رواه مسلم وَعَن أَيُّوب قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ أَكَلَ مِنْهُ وَبَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَيَّ وَإِنَّهُ بَعَثَ إِلَيَّ يَوْمًا بِقَصْعَةٍ لمْ يأكُلْ مِنْهَا لأنَّ فِيهَا ثُومًا فَسَأَلْتُهُ: أَحْرَامٌ هُوَ؟ قَالَ: «لَا وَلَكِنْ أَكْرَهُهُ مِنْ أَجْلِ رِيحِهِ» . قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا كرهْت. رَوَاهُ مُسلم
ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا جاتا تو آپ اس سے تناول فرماتے اور اس سے جو بچ جاتا وہ میرے لیے بھیج دیتے، ایک روز آپ نے ایک پیالہ میری طرف بھیجا جس میں سے آپ نے کچھ نہیں کھایا تھا، کیونکہ اس میں لہسن تھا، میں نے آپ سے دریافت کیا، کیا وہ حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، لیکن اس کی بو کی وجہ سے میں اسے ناپسند کرتا ہوں۔ “ انہوں نے عرض کیا، جس چیز کو آپ ناپسند کرتے ہیں، میں بھی ناپسند کرتا ہوں۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (170/ 2053)»