وعنه قال: قرا عمر بن الخطاب رضي الله عنه: (إنما الصدقات للفقراء والمساكين) حتى بلغ (عليم حكيم) فقال: هذه لهؤلاء. ثم قرا (واعلموا ان ما غنمتم من شيء فإن لله خمسه وللرسول) حتى بلغ (وابن السبيل) ثم قال: هذه لهؤلاء. ثم قرا (ما افاء الله على رسوله من اهل القرى) حتى بلغ (للفقراء) ثم قرا (والذين جاؤوا من بعدهم) ثم قال: هذه استوعبت المسلمين عامة فلئن عشت فلياتين الراعي وهو بسرو حمير نصيبه منها لم يعرق فيها جبينه. رواه في شرح السنة وَعَنْهُ قَالَ: قَرَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ: (إِنَّما الصَّدَقاتُ للفقراءِ والمساكينِ) حَتَّى بَلَغَ (عَلِيمٌ حَكِيمٌ) فَقَالَ: هَذِهِ لِهَؤُلَاءِ. ثُمَّ قَرَأَ (وَاعْلَمُوا أَنَّ مَا غَنِمْتُمْ مِنْ شيءٍ فإنَّ للَّهِ خُمُسَه وللرَّسولِ) حَتَّى بلغَ (وابنِ السَّبِيلِ) ثُمَّ قَالَ: هَذِهِ لِهَؤُلَاءِ. ثُمَّ قَرَأَ (مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقرى) حَتَّى بلغَ (للفقراءِ) ثمَّ قرأَ (والذينَ جاؤوا منْ بعدِهِم) ثُمَّ قَالَ: هَذِهِ اسْتَوْعَبَتِ الْمُسْلِمِينَ عَامَّةً فَلَئِنْ عِشْتُ فَلَيَأْتِيَنَّ الرَّاعِيَ وَهُوَ بِسَرْوِ حِمْيَرَ نَصِيبُهُ مِنْهَا لَمْ يَعْرَقْ فِيهَا جَبِينُهُ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہ آیت ”صدقات (زکوۃ) تو فقراء اور مساکین کے لیے ہیں ..... علیم حکیم۔ “ تک تلاوت فرمائی۔ فرمایا یہ (آیت) ان کے لیے ہے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: ”جان لو جو تم نے مالِ غنیمت حاصل کیا اس میں سے خمس اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔ ..... مسافر“ تک تلاوت فرمائی، پھر فرمایا: یہ ان کے لیے ہے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: ”اللہ نے بستی والوں سے اپنے رسول کو جو دیا ..... حتی کہ وہ فقراء کے لیے“ تک پہنچے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: ”وہ لوگ جو ان کے بعد آئے۔ “ پھر فرمایا: یہ تمام مسلمانوں کے لیے ہے، اگر میں زندہ رہا تو سروحمیر (یمن کے شہر) کے چرواہے کو مشقت اٹھائے بغیر اس سے اس کا حصہ پہنچ جائے گا۔ اسنادہ صحیح، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (11/ 138 ح 2740) [و عبد الرزاق في المصنف (20040)]»