وعن مالك بن اوس بن الحدثان قال: ذكر عمر بن الخطاب يوما الفيء فقال: ما انا احق بهذا الفيء منكم وما احد منا باحق به من احد إلا انا على منازلنا من كتاب الله عز وجل وقسم رسوله صلى الله عليه وسلم فالرجل وقدمه والرجل وبلاؤه والرجل وعياله والرجل وحاجته. رواه ابو داود وَعَن مالكِ بن أوسِ بن الحدَثانِ قَالَ: ذكر عمر بن الْخطاب يَوْمًا الْفَيْءَ فَقَالَ: مَا أَنَا أَحَقُّ بِهَذَا الْفَيْءِ مِنْكُمْ وَمَا أَحَدٌ مِنَّا بِأَحَقَّ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا أَنَّا عَلَى مَنَازِلِنَا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَسْمِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَالرَّجُلُ وَقِدَمُهُ وَالرَّجُلُ وَبَلَاؤُهُ وَالرَّجُلُ وَعِيَالُهُ وَالرَّجُلُ وَحَاجَتُهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک روز مالِ فے کا ذکر کیا تو فرمایا: میں اس مال فے کا تم سے زیادہ حق دار ہوں اور نہ ہم میں سے کوئی اور اس کا زیادہ حق دار ہے، ہم اللہ عزوجل کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقسیم کے مطابق اپنے مراتب پر ہیں، کوئی آدمی اپنے قبولِ اسلام میں سبقت رکھنے والا ہے، کوئی اپنی شجاعت والا ہے، کوئی آدمی عیال دار ہے اور کوئی آدمی ضرورت مند ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2950) ٭ فيه محمد بن إسحاق مدلس و عنعن.»