مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
--. حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی بہادری کا قصہ
حدیث نمبر: 3989
Save to word اعراب
وعن سلمة بن الاكوع قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بظهره مع رباح غلام رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه فلما اصبحنا إذا عبد الرحمن الفزاري قد اغار على ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقمت على اكمة فاستقبلت المدينة فناديت ثلاثا يا صباحاه ثم خرجت في آثار القوم ارميهم بالنبل وارتجز واقول: انا ابن الاكوع واليوم يوم الرضع فما زلت ارميهم واعقر بهم حتى ما خلق الله من بعير من ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا خلفته وراء ظهري ثم اتبعتهم ارميهم حتى القوا اكثر من ثلاثين بردة وثلاثين رمحا يستخفون ولا يطرحون شيئا إلا جعلت عليه آراما من الحجارة يعرفها رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه حتى رايت فوارس رسول الله صلى الله عليه وسلم ولحق ابو قتادة فارس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعبد الرحمن فقتله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خير فرساننا اليوم ابو قتادة وخير رجالتنا سلمة» . قال: ثم اعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم سهمين: سهم الفارس وسهم الراجل فجمعهما إلي جميعا ثم اردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم وراءه على العضباء راجعين إلى المدينة. رواه مسلم وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِظَهْرِهِ مَعَ رَبَاحٍ غُلَامِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْفَزَارِيُّ قَدْ أَغَارَ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُمْتُ عَلَى أَكَمَةٍ فَاسْتَقْبَلْتُ الْمَدِينَةَ فَنَادَيْتُ ثَلَاثًا يَا صَبَاحَاهْ ثُمَّ خَرَجْتُ فِي آثَارِ الْقَوْمِ أَرْمِيهِمْ بِالنَّبْلِ وَأَرْتَجِزُ وَأَقُولُ: أَنَا ابْنُ الْأَكْوَعْ وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعْ فَمَا زِلْتُ أَرْمِيهِمْ وَأَعْقِرُ بِهِمْ حَتَّى مَا خلَقَ اللَّهُ مِنْ بَعِيرٍ مِنْ ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا خَلَّفْتُهُ وَرَاءَ ظَهْرِي ثُمَّ اتَّبَعْتُهُمْ أَرْمِيهِمْ حَتَّى أَلْقَوْا أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثِينَ بُرْدَةً وَثَلَاثِينَ رُمْحًا يَسْتَخِفُّونَ وَلَا يَطْرَحُونَ شَيْئًا إِلَّا جَعَلْتُ عَلَيْهِ آرَامًا مِنَ الْحِجَارَةِ يَعْرِفُهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى رَأَيْتُ فَوَارِسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَحِقَ أَبُو قَتَادَةَ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَتَلَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ فُرْسَانِنَا الْيَوْمَ أَبُو قَتَادَةَ وَخَيْرُ رَجَّالَتِنَا سَلَمَةُ» . قَالَ: ثُمَّ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمَيْنِ: سَهْمَ الْفَارِسِ وَسَهْمَ الرَّاجِلِ فَجَمَعَهُمَا إِلَيَّ جَمِيعًا ثُمَّ أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَاءَهُ عَلَى الْعَضْبَاءِ رَاجِعَيْنِ إِلَى الْمَدِينَةِ. رَوَاهُ مُسلم
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رباح، جو کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غلام تھے، کے ساتھ اپنے اونٹ بھیجے، اور میں بھی اس کے ساتھ تھا، جب ہم نے صبح کی تو عبدالرحمٰن فرازی نے اچانک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اونٹوں پر دھاوا بول دیا، میں ایک اونچی جگہ پر کھڑا ہوا اور مدینہ کی طرف رخ کر کے تین بار آواز دی، لڑائی کا وقت آ گیا، پھر میں نے ان لوگوں کا پیچھا کیا، میں ان پر تیر برسا رہا تھا اور رجزیہ شعر پڑھ رہا تھا: میں ابن اکوع ہوں، اور آج رذیل لوگوں کی ہلاکت کا دن ہے۔ چنانچہ میں ان پر تیر برساتا رہا اور ان کی سواریوں کو زخمی کرتا رہا، حتی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تمام اونٹ میں نے ان کے قبضہ سے آزاد کروا لیے، اور میں پھر بھی ان کا پیچھا کر کے ان پر تیر اندازی کرتا رہا حتی کہ انہوں نے وزن ہلکا کرنے کے لیے تیس چادریں اور تیس نیزے پھینک دیے، وہ جو بھی چیز پھینکتے میں اس پر پتھر کی نشانی لگاتا جاتا تاکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ اسے پہچان سکیں، حتی کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے شہ سواروں کو دیکھا اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے شہ سوار ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن فرازی کو جا لیا اور اسے قتل کر دیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج ہمارا بہترین شہ سوار ابوقتادہ رضی اللہ عنہ ہیں، اور ہمارا بہترین پیادہ سلمہ ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دو حصے دیے، ایک حصہ گھڑ سوار کا اور ایک حصہ پیادہ کا، آپ نے وہ دونوں میرے لیے جمع فرما دیے، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ واپس آتے ہوئے مجھے (اپنی اونٹنی) عضباء پر اپنے پیچھے سوار کر لیا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (132/ 1807)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.