مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
--. مقتول سے چھینے ہوئے مال کا حقدار قاتل ہے
حدیث نمبر: 3986
Save to word اعراب
وعن ابي قتادة قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم عام حنين فلما التقينا كانت للمسلمين جولة فرايت رجلا من المشركين قد علا رجلا من المسلمين فضربته من ورائه على حبل عاتقه بالسيف فقطعت الدرع واقبل علي فضمني ضمة وجدت منها ريح الموت ثم ادركه الموت فارسلني فلحقت عمر بن الخطاب فقلت: ما بال الناس؟ قال: امر الله ثم رجعوا وجلس النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «من قتل قتيلا له عليه بينة فله سلبه» فقلت: من يشهد لي؟ ثم جلست ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم مثله فقمت فقال: «ما لك يا ابا قتادة؟» فاخبرته فقال رجل: صدق وسلبه عندي فارضه مني فقال ابو بكر: لا ها الله إذا لا يعمد اسد من اسد الله يقاتل عن الله ورسوله فيعطيك سلبه. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «صدق فاعطه» فاعطانيه فاتبعت به مخرفا في بني سلمة فإنه لاول مال تاثلته في الإسلام وَعَن أبي قتادةَ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَضَرَبْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ بِالسَّيْفِ فَقَطَعْتُ الدِّرْعَ وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ: مَا بَالُ النَّاسِ؟ قَالَ: أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ رَجَعُوا وَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ» فَقُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي؟ ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ فَقُمْتُ فَقَالَ: «مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ؟» فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رَجُلٌ: صَدَقَ وَسَلَبُهُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنِّي فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَا هَا اللَّهِ إِذاً لَا يعمدُ أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَيُعْطِيكَ سَلَبَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ فأعطه» فأعطانيه فاتبعت بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مالٍ تأثَّلْتُه فِي الإِسلامِ
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، غزوہ حنین کے سال ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے، جب ہم (مشرکین سے) ملے تو مسلمانوں کو ہزیمت کا سامنا ہوا، میں نے ایک مشرک شخص کو دیکھا جو ایک مسلمان شخص پر غالب آ چکا تھا، میں نے اس کے پیچھے سے اس کی رگ گردن پر تلوار ماری اور اس کی زرہ کاٹ دی، وہ میری طرف متوجہ ہوا تو اس نے مجھے اس قدر دبایا کہ مجھے اس کے (دبانے) سے اپنی موت نظر آنے لگی، لیکن موت اس پر آ گئی اور اس نے مجھے چھوڑ دیا، میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے کہا: لوگوں کا کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کا حکم (ہی ایسے تھا)، پھر وہ (مسلمان) لوٹے اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے تو فرمایا: جس نے کسی مقتول کو قتل کیا اور اس پر اس کے پاس دلیل ہو تو اس (مقتول) کا سازو سامان اس (قاتل) کے لیے ہے۔ میں نے کہا: میرے حق میں کون گواہی دے گا؟ پھر میں بیٹھ گیا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر وہی بات فرمائی، میں نے کہا: میرے حق میں کون گواہی دے گا؟ پھر میں بیٹھ گیا، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہی بات فرمائی تو میں کھڑا ہوا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوقتادہ! تمہارا کیا مسئلہ ہے؟ میں نے آپ کو بتایا تو ایک شخص نے کہا اس نے سچ کہا، اور اس کا سازو سامان میرے پاس ہے اسے میری طرف سے راضی کر دیں۔ (اور مال میرے پاس ہی رہنے دیں) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا کہ اللہ کا شیر جو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے قتال کرتا ہے، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کا سازو سامان تجھے دیں گے، تب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌و��لم نے فرمایا: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا، پس اسے دو۔ چنانچہ اس نے اسے مجھے دے دیا، میں نے اس سے بنو سلمہ میں ایک باغ خریدا، اور یہ پہلا مال تھا جو میں نے حالتِ اسلام میں جمع کیا تھا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4321) و مسلم (41/ 1751)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.