وعن رباح بن الربيع قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة فراى الناس مجتمعين على شيء فبعث رجلا فقال: «انظروا على من اجتمع هؤلاء؟» فقال: على امراة قتيل فقال: «ما كانت هذه لتقاتل» وعلى المقدمة خالد بن الوليد فبعث رجلا فقال: قل لخالد: لا تقتل امراة ولا عسيفا. رواه ابو داود وَعَن رَبَاح بن الرَّبيعِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غزوةٍ فَرَأى الناسَ مجتمعينَ عَلَى شَيْءٍ فَبَعَثَ رَجُلًا فَقَالَ: «انْظُرُوا عَلَى من اجْتمع هَؤُلَاءِ؟» فَقَالَ: عَلَى امْرَأَةٍ قَتِيلٍ فَقَالَ: «مَا كَانَتْ هَذِهِ لِتُقَاتِلَ» وَعَلَى الْمُقَدِّمَةِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَبَعَثَ رَجُلًا فَقَالَ: قُلْ لِخَالِدٍ: لَا تَقْتُلِ امْرَأَة وَلَا عسيفا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
رباح بن ربیع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے لوگوں کو کسی چیز کے گرد جمع دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی بھیجا اور فرمایا: دیکھ وہ لوگ کس لیے جمع ہیں؟“ وہ آیا تو اس نے عرض کیا: ایک مقتولہ عورت کے گرد جمع ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو جنگجو نہ تھی۔ “ ہر اول دستے پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی بھیجا اور اسے فرمایا: ”خالد سے کہو: کسی عورت کو قتل کرو نہ کسی اجیر (اجرتی) کو۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2669)»