وعن سعيد بن ابي هند عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تكون إبل للشياطين وبيوت للشياطين» . فاما إبل الشياطين فقد رايتها: يخرج احدكم بنجيبات معه قد اسمنها فلا يعلو بعيرا منها ويمر باخيه قد انقطع به فلا يحمله واما بيوت الشياطين فلم ارها كان سعيد يقول: لا اراها إلا هذه الاقفاص التي يستر الناس بالديباج. رواه ابو داود وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكُونُ إِبِلٌ لِلشَّيَاطِينِ وَبُيُوتٌ لِلشَّيَاطِينِ» . فَأَمَّا إِبِلُ الشَّيَاطِينِ فَقَدْ رَأَيْتُهَا: يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ بِنَجِيبَاتٍ مَعَهُ قَدْ أَسْمَنَهَا فَلَا يَعْلُو بَعِيرًا مِنْهَا وَيَمُرُّ بِأَخِيهِ قَدِ انْقَطَعَ بِهِ فَلَا يَحْمِلُهُ وَأَمَّا بُيُوتُ الشَّيَاطِينِ فَلَمْ أَرَهَا كَانَ سَعِيدٌ يَقُولُ: لَا أُرَاهَا إِلَّا هَذِهِ الْأَقْفَاصَ الَّتِي يَسْتُرُ النَّاسُ بِالدِّيبَاجِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
سعید بن ابی ہند، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ اونٹ اور کچھ گھر شیطانوں کے لیے ہوتے ہیں شیطانوں کے اونٹ تو میں نے دیکھ لیے ہیں تم میں سے کوئی ایک اپنے بہترین اونٹوں کے ساتھ نکلتا ہے جنہیں اس نے خوب فربہ کیا ہوتا ہے، لیکن وہ ان میں سے کسی اونٹ پر نہیں بیٹھتا، اور وہ اپنے کسی (مسلمان) بھائی کے پاس سے گزرتا ہے جو کہ تھک چکا ہوتا ہے لیکن یہ اسے سوار نہیں کرتا، لیکن شیطانوں کے گھر میں نے نہیں دیکھے۔ “ سعید کہا کرتے تھے، میں سمجھتا ہوں کہ ان سے یہ ہودج مراد ہیں جنہیں لوگ دیباج ریشم سے ڈھانپتے ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2568) ٭ رجاله ثقات ولکن سعيد بن أبي ھند ’’لم يلق أبا ھريرة‘‘ قاله أبو حاتم الرازي (انظر المراسيل ص 75) فالسند منقطع.»