وعن بريدة قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي إذا جاءه رجل معه حمار فقال: يا رسول الله اركب وتاخر الرجل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا انت احق بصدر دابتك إلا ان تجعله لي» . قال: جعلته لك فركب. رواه الترمذي وابو داود وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذا جَاءَهُ رَجُلٌ مَعَهُ حِمَارٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي» . قَالَ: جَعَلْتُهُ لَكَ فَرَكِبَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
بُریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چل رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس کے پاس ایک گدھا تھا، اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ اس پر سوار ہو جائیں، اور وہ خود پیچھے ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں (پیچھے نہ ہٹو)، تم اپنی سواری کی اگلی جانب بیٹھنے کے زیادہ حق دار ہو، مگر یہ کہ تم اس (اگلی جانب) کو میرے لیے مختص کر دو۔ “ اس نے عرض کیا، میں نے آپ کو اجازت دی، پھر آپ سوار ہوئے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2773 وقال: غريب) و أبو داود (2572)»