وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ادخل فرسا بين فرسين فإن كان يؤمن ان يسبق فلا خير فيه وإن كان لا يؤمن ان يسبق فلا باس به» . رواه في شرح السنة وفي رواية ابي داود: قال: «من ادخل فرسا بين فرسين يعني وهو لا يامن ان يسبق فليس بقمار ومن ادخل فرسا بين فرسين وقد امن ان يسبق فهو قمار» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ فَإِنْ كَانَ يُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَا خَيْرَ فِيهِ وَإِنْ كَانَ لَا يُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَا بَأْسَ بِهِ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ يَعْنِي وَهُوَ لَا يَأْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَيْسَ بِقِمَارٍ وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَقَدْ أَمِنَ أَنْ يَسْبِقَ فَهُوَ قمار»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے (گھڑ دوڑ کے مقابلے کے) دو گھوڑوں کے مابین ایک گھوڑا داخل کر دیا، اگر اسے اس کے سبقت لے جانے کا علم ہو تو پھر اس میں کوئی خیر نہیں، اور اگر اس کے سبقت لے جانے کا علم نہ ہو تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں۔ “ ابوداؤد کی روایت میں ہے، فرمایا: ”جس شخص نے دو گھوڑں کے درمیان ایک گھوڑا داخل کر دیا یعنی اسے یقین نہیں کہ وہ آگے نکل جائے گا تو پھر یہ جوا نہیں، اور جس شخص نے دو گھوڑوں کے مابین گھوڑا داخل کر دیا اور اسے یقین ہے کہ وہ سبقت لے جائے گا تو یہ جوا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (395/10. 396 ح 2654) و أبو داود (2579) [و ابن ماجه (2876)] ٭ فيه سفيان بن حسين: ثقة، لکنه ضعيف عن الزھري، و ھذا من روايته عن الزھري.»