وعن ام سلمة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يكون عليكم امراء تعرفون وتنكرون فمن انكر فقد برئ ومن كره فقد سلم ولكن من رضي وتابع» قالوا: افلا نقاتلهم؟ قال: «لا ما صلوا لا ما صلوا» اي: من كره بقلبه وانكر بقلبه. رواه مسلم وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ تَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ فَمَنْ أَنْكَرَ فَقْدَ بَرِئَ وَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ سَلِمَ وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ» قَالُوا: أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ؟ قَالَ: «لَا مَا صَلَّوْا لَا مَا صَلَّوْا» أَيْ: مَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ وَأنكر بِقَلْبِه. رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر ایسے حکمران ہوں گے کہ تم ان کے بعض افعال کو اچھا جانو گے اور بعض کو بُرا، جس نے انکار کیا تو وہ مداہنت و نفاق سے بری ہو گیا اور جس نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تو وہ (وبال سے) بچ گیا، لیکن جو راضی ہو گیا اور ان کے پیچھے لگا (تو وہ نفاق وبال میں شریک ہو گیا)۔ “ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا ہم ان سے قتال نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، جب تک وہ نماز پڑھیں، نہیں، جب تک وہ نماز پڑھیں۔ “ یعنی جس نے اپنے دل سے ناپسند کیا اور اپنے دل سے انکار کیا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (64، 63 /1854)»