وعن ابن عباس قال: شرب رجل فسكر فلقي يميل في الفج فانطلق به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما حاذى دار العباس انفلت فدخل على العباس فالتزمه فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فضحك وقال: «افعلها؟» ولم يامر فيه بشيء. رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: شَرِبَ رَجُلٌ فَسَكِرَ فَلُقِيَ يَمِيلُ فِي الْفَجِّ فَانْطُلِقَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا حَاذَى دَارَ الْعَبَّاسِ انْفَلَتَ فَدَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ فَالْتَزَمَهُ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فضحكَ وَقَالَ: «أفعَلَها؟» وَلم يأمرْ فيهِ بشيءٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے شراب پی تو وہ مدہوش ہو گیا۔ وہ راستے میں جھومتا ہوا ملا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لے جایا جانے لگا۔ جب وہ عباس رضی اللہ عنہ کے گھر کے برابر پہنچا تو وہ بھاگ کر عباس رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گیا اور ان سے چمٹ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا دیے، اور فرمایا: ”کیا اس نے یہ کیا؟“ اور آپ نے اس کے متعلق کچھ بھی نہ کہا۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (4476) [و النسائي في الکبري (5290 وابن جريج صرح بالسماع عنده) و صححه الحاکم (373/4) ووافقه الذهبي]»