وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده عبد الله بن عمرو: ان امراة قالت: يا رسول الله إن ابني هذا كان بطني له وعاء وثديي له سقاء وحجري له حواء وإن اباه طلقني واراد ان ينزعه مني فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انت احق به ما لم تنكحي» . رواه احمد وابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي هَذَا كَانَ بَطْنِي لَهُ وِعَاءً وَثَدْيِي لَهُ سِقَاءً وَحِجْرِي لَهُ حِوَاءً وَإِنَّ أَبَاهُ طَلَّقَنِي وَأَرَادَ أَنْ يَنْزِعَهُ مِنِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لم تنكحي» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا یہ بیٹا (کہ دوران حمل) میرا پیٹ اس کے لیے ظرف تھا، (دورانِ رضاعت) میری چھاتی اس کے لیے مشکیزہ (دودھ پینے کی جگہ) تھی۔ اور میری گود اس کے لیے ٹھکانا تھی، اور (اب) اس کے والد نے مجھے طلاق دے دی ہے اور وہ اسے مجھ سے چھیننا چاہتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک تو (نئے خاوند سے) نکاح نہ کرے، اس وقت تک تم اس کی زیادہ حق دار ہو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (182/2 ح 6707) و أبو داود (2276)»