وعن ابي بكر الصديق رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يدخل الجنة سيئ الملكة» . قالوا: يا رس ل الله اليس اخبرتنا ان هذه الامة اكثر الامم مملوكين ويتامى؟ قال: «نعم فاكرموهم ككرامة اولادكم واطعموهم مما تاكلون» . قالوا: فما تنفعنا الدنيا؟ قال: «فرس ترتبطه تقاتل عليه في سبيل الله ومملوك يكفيك فإذا صلى فهو اخوك» . رواه ابن ماجه وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ» . قَالُوا: يَا رَسُ لَ اللَّهِ أَلَيْسَ أَخْبَرْتَنَا أَنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ أَكْثَرُ الْأُمَمِ مَمْلُوكِينَ وَيَتَامَى؟ قَالَ: «نَعَمْ فَأَكْرِمُوهُمْ كَكَرَامَةِ أَوْلَادِكُمْ وَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ» . قَالُوا: فَمَا تنفعنا الدُّنْيَا؟ قَالَ: «فَرَسٌ تَرْتَبِطُهُ تُقَاتِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَمْلُوكٌ يَكْفِيكَ فَإِذَا صَلَّى فَهُوَ أَخُوكَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(مملوکوں سے) بُرا سلوک کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ “ صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے ہمیں نہیں بتایا کہ اس امت میں تمام امتوں سے زیادہ مملوک اور یتیم ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، تم ان کی اپنی اولاد کی طرح تکریم کرو اور جو خود کھاؤ وہی انہیں کھلاؤ۔ “ انہوں نے عرض کیا: ہمیں دنیا میں کون سی چیز فائدہ دے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑا جسے تو تیار رکھے تاکہ تو اس پر اللہ کی راہ میں جہاد کرے، اور مملوک جو تجھے کفایت کرے، جب وہ نماز پڑھے تو وہ تمہارا بھائی ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (3691) [والترمذي: 1946] ٭ فيه فرقد ضعيف و تقدم طرفه (3358)»