وعنها قالت: والله لقد رايت النبي صلى الله عليه وسلم يقوم على باب حجرتي والحبشة يلعبون بالحراب في المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم يسترني بردائه لانظر إلى لعبهم بين اذنه وعاتقه ثم يقوم من اجلي حتى اكون انا التي انصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو وَعَنْهَا قَالَتْ: وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ عَلَى بَابِ حُجْرَتِي وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِالْحِرَابِ فِي الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بردائه لِأَنْظُرَ إِلَى لَعِبِهِمْ بَيْنَ أُذُنِهِ وَعَاتِقِهِ ثُمَّ يَقُومُ مِنْ أَجْلِي حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ الْحَرِيصَةِ على اللَّهْو
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، اللہ کی قسم! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہوئے دیکھا جبکہ حبشی مسجد میں چھوٹے نیزوں کے ساتھ کھیل رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی چادر سے مجھے چھپا رہے تھے تاکہ میں آپ کے کان اور گردن کے بیچ سے ان کے کھیل کو دیکھ سکوں، پھر آپ میری خاطر کھڑے رہتے حتی کہ میں ہی وہاں سے ہٹتی تھی، تم نو عمر، کھیل سے شغف رکھنے والی، لڑکی کے کھڑے ہونے کا اندازہ کر لو۔ (کہ وہ کتنی دیر کھڑی ہو سکتی ہے۔) متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5236) و مسلم (892/18)»