وعن عبد الله بن زمعة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يجلد احدكم امراته جلد العبد ثم يجامعها في آخر اليوم» وفي رواية: «يعمد احدكم فيجلد امراته جلد العبد فلعله يضاجعها في آخر يومه» . ثم وعظهم في ضحكهم من الضرطة فقال: «لم يضحك احدكم مما يفعل؟» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمَعَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَجْلِدْ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ ثُمَّ يُجَامِعْهَا فِي آخِرِ الْيَوْمِ» وَفِي رِوَايَةٍ: «يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ فَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا فِي آخِرِ يَوْمِهِ» . ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنَ الضَّرْطَةِ فَقَالَ: «لِمَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يفعل؟»
عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو غلام کی طرح نہ مارے اور پھر وہ دن کے آخر پہر اس سے مجامعت کرے۔ “ اور دوسری روایت میں ہے: ”تم میں سے کوئی قصد کرتا ہے تو اپنی عورت کو غلام کی طرح مارتا ہے، اور پھر ممکن ہے کہ وہ اسی روز آخری پہر اس سے مجامعت کرے۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں گوز مارنے (ریح کی آواز) پر ہنسنے کے متعلق نصیحت کی تو فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایسی چیز پر کیوں ہنستا ہے جو وہ خود کرتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4942) و مسلم (1470/63)»