وعن ابن عباس: ان رجلا مات ولم يدع وارثا إلا غلاما كان اعتقه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «هل له احد؟» قالوا: لا إلا غلام له كان اعتقه فجعل النبي صلى الله عليه وسلم ميراثه له. رواه ابو داود والترمذي وابن ماجه وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلًا مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلَّا غُلَامًا كَانَ أَعْتَقَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ لَهُ أَحَدٌ؟» قَالُوا: لَا إِلَّا غُلَامٌ لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ لَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی فوت ہو گیا تو اس نے صرف ایک غلام چھوڑا جس کو اس نے آزاد کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اس کا کوئی وارث ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا: نہیں، صرف وہ ایک غلام ہے جسے اس نے آزاد کیا تھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی میراث اس کو دے دی۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2905) والترمذي (2106 وقال: حسن) و ابن ماجه (2741) ٭ عوسجة: حسن الحديث.»