وعن ابن عمر وابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يحل للرجل ان يعطي عطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده ومثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها كمثل الكلب اكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه» . رواه ابو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه وصححه الترمذي وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَصَححهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ عطیہ دے کر واپس لے، مگر والد جو اپنی اولاد کو عطیہ دیتا ہے، اور اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر واپس لے کتے کی طرح ہے جو کھاتا رہتا ہے، حتی کہ شکم سیر ہو جاتا ہے تو قے کر دیتا ہے، پھر اسے کھانے لگتا ہے۔ “ ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3539) و الترمذي (2132) والنسائي (265/6 ح 3720) و ابن ماجه (2277)»