مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. کھیتوں میں پانی لے جانے کا تنازعہ
حدیث نمبر: 2993
Save to word اعراب
وعن عروة قال: خاصم الزبير رجلا من الانصار في شراج من الحرة فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «اسق يا زبير ثم ارسل الماء إلى جارك» . فقال الانصاري: ان كان ابن عمتك؟ فتلون وجهه ثم قال: «اسق يا زبير ثم احبس الماء حتى يرجع إلى الجدر ثم ارسل الماء إلى جارك» فاستوعى النبي صلى الله عليه وسلم للزبير حقه في صريح الحكم حين احفظه الانصاري وكان اشار عليهما بامر لهما فيه سعة وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ: خَاصَمَ الزُّبَيْرُ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فِي شِرَاجٍ مِنَ الْحَرَّةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ» . فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ: «اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ» فَاسْتَوْعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ حِينَ أحفظه الْأنْصَارِيّ وَكَانَ أَشَارَ عَلَيْهِمَا بِأَمْرٍ لَهُمَا فِيهِ سَعَةٌ
عروہ بیان کرتے ہیں، زبیر کا حرّہ کے برساتی نالے میں ایک انصاری آدمی سے جھگڑا ہو گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زبیر! پہلے تم سیراب کر لو، پھر اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دو۔ انصاری بولنے لگا: کیونکہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو گیا، پھر فرمایا: زبیر! پہلے تم سیراب کرو، پھر پانی روک رکھو حتی کہ وہ منڈیر تک پہنچ جائے، پھر اپنے پڑوسی کی طرف چھوڑ دے۔ یوں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صریح حکم میں (فی الحقیقت) زبیر رضی اللہ عنہ کو پورا حق دے دیا۔ جبکہ انصاری نے (قول فیصل پر معترض ہو کر) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غصہ دلایا، حالانکہ آپ نے پہلے ایسا حکم دیا تھا جس میں دونوں کے لیے وسعت تھی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2359) و مسلم (2357/139)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.