وعن عبد الرحمن بن كعب بن مالك قال: كان معاذ بن جبل شابا سخيا وكان لا يمسك شيئا فلم يزل يدان حتى اغرق ماله كله في الدين فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فكلمه ليكلم غرماءه فلو تركوا لاحد لتركوا لمعاذ لاجل رسول الله صلى الله عليه وسلم فباع رسول الله صلى الله عليه وسلم ماله حتى قام معاذ بغير شيء. رواه سعيد في سننه مرسلا وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ شَابًّا سَخِيًّا وَكَانَ لَا يُمْسِكُ شَيْئًا فَلَمْ يَزَلْ يُدَانُ حَتَّى أَغَرَقَ مَالَهُ كُلَّهُ فِي الدَّيْنِ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ لِيُكَلِّمَ غُرَمَاءَهُ فَلَوْ تَرَكُوا لِأَحَدٍ لَتَرَكُوا لِمُعَاذٍ لِأَجْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَاعَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم مَالَهُ حَتَّى قَامَ مُعَاذٌ بِغَيْرِ شَيْءٍ. رَوَاهُ سعيد فِي سنَنه مُرْسلا
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک بیان کرتے ہیں، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بڑے صابر اور سخی انسان تھے، وہ کوئی چیز پاس نہیں رکھتے تھے اور ہمیشہ مقروض رہتے تھے حتی کہ ان کا سارا مال قرض کی ادائیگی میں جاتا رہا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے عرض کیا کہ آپ اس کے قرض خواہوں سے سفارش کریں، اگر وہ (قرض خواہ) کسی کو چھوڑتے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر معاذ کو چھوڑتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان (قرض خواہوں) کی خاطر معاذ رضی اللہ عنہ کا سارا مال بیچ دیا، حتی کہ معاذ کے پاس کوئی چیز نہ بچی۔ سنن سعید بن منصور، یہ روایت مرسل ہے۔ اسنادہ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، ذکره في منتقي الأخبار (2996) ٭ السند مرسل و رواه الحاکم (58/2 ح 2348، 273/3 ح 5192) من حديث الزھري عن عبد الرحمٰن بن کعب عن أبيه و صححه علي شرط الشيخين ووافقه الذهبي، قلت: فيه الزھري مدلس و عنعن و الصواب فيه أنه مرسل.»