وعن ابي هريرة ان رجلا تقاضى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاغلظ له فهم اصحابه فقال: «دعوه فإن لصاحب الحق مقالا واشتروا له بعيرا فاعطوه إياه» قالوا: لا نجد إلا افضل من سنه قال: «اشتروه فاعطوه إياه فإن خيركم احسنكم قضاء» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا تَقَاضَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَغْلَظَ لَهُ فَهَمَّ أَصْحَابُهُ فَقَالَ: «دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا وَاشْتَرُوا لَهُ بَعِيرًا فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ» قَالُوا: لَا نَجِدُ إِلَّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ قَالَ: «اشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ فَإِنَّ خَيْرَكُمْ أحسنكم قَضَاء»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قرض کی واپسی کا تقاضا کیا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سختی کی تو آپ کے صحابہ نے اسے مارنے کا ارادہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، کیونکہ صاحب حق (قرض خواہ) باتیں کرنے کا حق رکھتا ہے، تم ایک اونٹ خرید کر اسے دے دو۔ “ صحابہ نے عرض کیا: اس سے بڑی عمر کا اونٹ ملتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے ہی خرید کر اسے دے دو، کیونکہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو تم میں سے قرض ادا کرنے میں بہتر ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2306) و مسلم (1601/120)»