عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ابتاع نخلا بعد ان تؤبر فثمرتها للبائع إلا ان يشترط المبتاع ومن ابتاع عبدا وله مال فماله للبائع إلا ان يشترط المبتاع» . رواه مسلم وروى البخاري المعنى الاول وحده عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ ابْتَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَمَنِ ابْتَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ» . رَوَاهُ مُسلم وروى البُخَارِيّ الْمَعْنى الأول وَحده
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تابیر (پیوند) کے بعد کھجور کا درخت خریدے تو اگر خریدار شرط قائم نہ کرے تو اس کا پھل بیچنے والے کا ہے، اور جو شخص کوئی غلام بیچے اور اس کا کچھ مال ہو تو وہ مال بیچنے والے کا ہے، اِلاّ یہ کہ خریدار اس کی شرط قائم کر لے۔ “ مسلم، اور امام بخاری ؒ نے صرف پہلا حصہ ہی بیان کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1543/80) و البخاري (2379)»