وعن العداء بن خالد بن هوذة اخرج كتابا: هذا ما اشترى العداء بن خالد بن هوذة من محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم اشترى منه عبدا او امة لا داء ولا غائلة ولا خبثة بيع المسلم المسلم. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريبوَعَنِ الْعَدَّاءِ بْنِ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ أَخْرَجَ كِتَابًا: هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْترى مِنْهُ عبدا أَو أمة لَا دَاءَ وَلَا غَائِلَةَ وَلَا خِبْثَةَ بَيْعَ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
عدّاء بن خالد بن ہوذہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے ایک تحریر نکالی، (جس کی عبارت یوں تھی) یہ تحریر اس چیز سے متعلق ہے جو عداء بن خالد بن ہوذہ نے اللہ کے رسول، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے غلام یا لونڈی خریدی، اس میں کوئی بیماری ہے نہ اسے کوئی بُری عادت ہے اور نہ کوئی اخلاقی برائی، اور یہ مسلمان کی مسلمان سے بیع ہے۔ “ ترمذی۔ اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (1216)»