وعن نافع قال: كنت اجهز إلى الشام وإلى مصر فجهزت إلى العراق فاتيت إلى ام المؤمنين عائشة فقلت لها: يا ام المؤمنين كنت اجهز إلى الشام فجهزت إلى العراق فقالت: لا تفعل مالك ولمتجرك؟ فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا سبب الله لاحدكم رزقا من وجه فلا يدعه حتى يتغير له او يتنكر له» . رواه احمد وابن ماجه وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: كُنْتُ أُجَهِّزُ إِلَى الشَّامِ وَإِلَى مِصْرَ فَجَهَّزْتُ إِلَى الْعِرَاقِ فَأَتَيْتُ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كُنْتُ أُجَهِّزُ إِلَى الشَّامِ فَجَهَّزْتُ إِلَى العراقِ فقالتْ: لَا تفعلْ مالكَ وَلِمَتْجَرِكَ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا سَبَّبَ اللَّهُ لِأَحَدِكُمْ رِزْقًا مِنْ وَجْهٍ فَلَا يَدَعْهُ حَتَّى يَتَغَيَّرَ لَهُ أَوْ يَتَنَكَّرَ لَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَه
نافع بیان کرتے ہیں، میں شام اور مصر کی طرف سامان تجارت بھیجا کرتا تھا، چنانچہ اب میں نے عراق کی طرف سامان بھیجنے کی تیاری کی تو میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا، ام المومنین! میں شام کی طرف سامان تجارت بھیجا کرتا تھا، لیکن اب میں نے عراق کے لیے تیاری کی ہے، انہوں نے فرمایا: ایسے نہ کرو، تمہارے تجارتی مرکز کو کیا ہوا؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب اللہ تعالیٰ کسی شخص کی روزی کا کوئی سبب بنائے تو وہ اسے نہ چھوڑے جب تک کہ (عدم منافع کی وجہ سے) اس میں تبدیلی رونما نہ ہو یا اسے اس میں نقصان ہونے لگے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (246/6 ح 26620) ٭ فيه الزبير بن عبيد: مجھول و نافع مجھول الحال و ھو غير مولي ابن عمر و مخلد بن الضحاک و ثقه ابن حبان وحده.»