وعن ابي بكر بن ابي مريم قال: كانت لمقدام بن معدي كرب جارية تبيع اللبن ويقبض المقدام ثمنه فقيل له: سبحان الله اتبيع اللبن؟ وتقبض الثمن؟ فقال نعم وما باس بذلك سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لياتين على الناس زمان لا ينفع فيه إلا الدينار والدرهم» . رواه احمد وَعَن أبي بكرِ بنِ أبي مريمَ قَالَ: كَانَتْ لِمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ جَارِيَةٌ تَبِيعُ اللَّبَنَ وَيَقْبِضُ الْمِقْدَامُ ثَمَنَهُ فَقِيلَ لَهُ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَتَبِيعُ اللَّبَنَ؟ وَتَقْبِضُ الثَّمَنَ؟ فَقَالَ نَعَمْ وَمَا بَأْسٌ بِذَلِكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَنْفَعُ فِيهِ إِلَّا الدِّينَارُ وَالدِّرْهَم» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوبکر بن ابومریم بیان کرتے ہیں، مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی دودھ بیچا کرتی تھی اور مقدام رضی اللہ عنہ اس کی قیمت وصول کرتے تھے، ان سے کہا گیا، سبحان اللہ! کیا وہ دودھ بیچتی ہے اور تم اس کی قیمت وصول کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس میں کوئی حرج نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا جس میں درہم و دینار ہی انہیں فائدہ پہنچائے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (133/4 ح 17333) ٭ فيه أبو بکر بن أبي مريم ضعيف مختلط.»