وعن ابي امامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تبيعوا القينات ولا تشتروهن ولا تعلموهن وثمنهن حرام وفي مثل هذا نزلت: (ومن الناس من يشتري لهو الحديث) رواه احمد والترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث غريب وعلي بن يزيد الرواي يضعف في الحديث وسنذكر حديث جابر: نهي عن اكل اهر في باب ما يحل اكله إن شاء الله تعالى وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَبِيعُوا الْقَيْنَاتِ وَلَا تَشْتَرُوهُنَّ وَلَا تُعَلِّمُوهُنَّ وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ وَفِي مِثْلِ هَذَا نَزَلَتْ: (وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لهْوَ الحَديثِ) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعلي بن يزِيد الرواي يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ جَابِرٍ: نُهِيَ عَن أكل أهر فِي بَابِ مَا يَحِلُّ أَكْلُهُ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”گانے والیوں کو بیچو نہ انہیں خریدو اور نہ ہی انہیں تربیت دو، اور ان کی قیمت حرام ہے۔ ایسے مسائل کے متعلق یہ حکم نازل ہوا: ”بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بیہودہ باتیں خریدتے ہیں۔ “ احمد، ترمذی، ابن ماجہ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اور علی بن یزید، راوی حدیث میں ضعیف ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ اور ہم جابر سے مروی حدیث: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلی کھانے سے منع فرمایا۔ ان شاءاللہ تعالیٰ باب ما یحل اکلہ میں ذکر کریں گے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف [جدًا]، رواه الترمذي (1282) و ابن ماجه (2168) [علي بن يزيد: ضعيف جدًا] حديث جابر يأتي (4128)»