عن عمرو بن الاحوص قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في حجة الوداع: «اي يوم هذا؟» قالوا: يوم النحر الاكبر. قال: «فإن دماءكم واموالكم واعراضكم بينكم حرام كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا الا لا يجني جان على نفسه ولا يجني جان على ولده ولا مولود على والده الا وإن الشيطان قد ايس ان يعبد في بلدكم هذا ابدا ولكن ستكون له طاعة فيما تحتقرون من اعمالكم فسيرضى به» . رواه ابن ماجه والترمذي وصححه عَنْ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: «أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟» قَالُوا: يَوْمُ النَّحْر الْأَكْبَرِ. قَالَ: «فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا أَلا لَا يجني جانٍ عَلَى نَفْسِهِ وَلَا يَجْنِي جَانٍ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ أَلَا وَإِنَّ الشَّيْطَانَ قد أَيسَ أَنْ يُعْبَدَ فِي بَلَدِكُمْ هَذَا أَبَدًا وَلَكِنْ ستكونُ لهُ طاعةٌ فِيمَا تحتقرونَ مِنْ أَعْمَالِكُمْ فَسَيَرْضَى بِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالتِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر فرماتے ہوئے سنا: ”آج کون سا دن ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا: حج اکبر کا دن ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں تمہارے درمیان اس شہر میں، تمہارے اس دن کی حرمت کی طرح حرام ہیں، سن لو! کوئی ظالم اپنی جان پر ظلم نہ کرے، سن لو! کوئی ظالم اپنی اولاد پر ظلم نہ کرے نہ بچہ اپنے والد پر ظلم کرے، سن لو! شیطان اس بات سے ہمیشہ کے لیے مایوس ہو چکا ہے کہ اس کی تمہارے اس شہر میں عبادت ہو، لیکن تمہارے ایسے امور میں جنہیں تم معمولی سمجھتے ہو، اس کی اطاعت ہو گی تو وہ اس پر ہی راضی ہو جائے گا۔ “ ابن ماجہ، ترمذی۔ اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اسناد حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه ابن ماجه (3055) و الترمذي (2159)»